سندھ یونائیٹڈ پارٹی نے سندھ حکومت کی جانب سے ضلع کیماڑی ہاکس بے کراچی میں ڈیفنس ہاؤسنگ اتھارٹی(ڈی ایچ اے)کو 6 ہزار ایکڑ زمین الاٹ کرنے کے منصوبے کے خلاف عدالت سے رجوع کر لیا

 

کراچی()سندھ یونائیٹڈ پارٹی نے سندھ حکومت کی جانب سے ضلع کیماڑی ہاکس بے کراچی میں ڈیفنس ہاؤسنگ اتھارٹی(ڈی ایچ اے)کو 6 ہزار ایکڑ زمین الاٹ کرنے کے منصوبے کے خلاف عدالت سے رجوع کر لیا۔ 10 جولائی کو اپنی سرزمین سے امکانی طور بے دخل ہونے والے لوگوں سے مل کررابطہ مہم شروع کرکے احتجاجی تحریک چلانے کا اعلان۔ ان خیالات کا اظہار سندھ یونائیٹڈ پارٹی کے صدر سید زین شاہ نے کراچی پریس کلب میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر سندھ یونائیٹڈ پارٹی کے مرکزی رہنما جگدیش آہوجا، منیر حیدر شاہ، منیر نائچ،ایڈوکیٹ خواجہ نوید، ایڈوکیٹ عاقب راجپراور ضلع کیماڑی ٹاون ماڑی پور کی ساحلی پٹی دیھ اللہ بنو، دیھ میندیاری، دیھ چھتاراکے گوٹھوں میں رہنے والی برادریوں کی محلہ کمیٹیوں کے نمائندے بھی موجود تھے۔ سید زین شاہ نے کہا کہ ہمیں اورمتاثرین کو عدلیہ سے بڑی توقعات ہیں، ہم امید کرتے ہیں کہ ان ہزاروں بے یارومددگار افراد کو انصاف ملے گاتا وقت تک ہم سراپا احتجاج رہیں گے۔انہوں نے کہا کہ سندھ یونائیٹڈ پارٹی نے یہ فیصلہ کیا ہے کہ وہ گوٹھوں کے رہائشیوں کو تنہا نہیں چھوڑے گی اور ان کے حقوق کے لئیے قانونی اور احتجاجی تحریک میں سندھ یونائیٹڈ پارٹی ہر اول دستے کا کردار ادا کرے گی۔انہوں نے کہا کہ 18 دسمبر 2023ع کو ایڈمنسٹریٹر ڈیفنس ہاؤسنگ اتھارٹی (ڈی ایچ اے)برگیڈیئر رانا شہزاد شفی، نگراں وزیراعلی سندھ کوایک خط لکھتے ہیں جس میں وہ بیان کرتے ہیں کہ ان کے ادارے کا اولین کام شہداء کے خاندانوں اور آرمڈ فورسز کے اہلکاروں کو رلیف دینا ہے اور اب ڈی ایچ اے کو اپنی اسکیم کی مزید توسیع کے لیے ہاکس بے کے قرب و جوار میں 5 سے 6ہزار ایکڑ زمین الاٹ کی جائے اور پھر نگران حکومت اپنے آئینی اختیار سے تجاوز کرکے ماروائے قانون، ماروائے اختیارات اور ماروائے حلف اس خط پر کاغذی کارروائی شروع کردیتی ہے،انہوں نے کہا کہ ہونا تو یہ چاہیے تھا کہ وہ اس معاملے کو منتخب حکومت قائم ہونے تک مؤخر کردیتی لیکن اس کے برعکس نگران وزیر اعلیٰ سندھ جسٹس مقبول باقر نے 30 جنوری 2024ع کو سینیئر میمبر بورڈ آف ریونیولینڈ یوٹیلائیزیشن کو اس پر کارروائی آگے بڑھانے کے لیے نوٹ ڈالتے ہیں PLEASE EXAMINEاور اس لیٹر میں سب سے اوپر تحریر ہے
CM DIRECTIVE, MOST IMMEDIATE
سید زین شاہ نے کہا کہ 8 فروری کو ملک میں انتخابات ہورہے ہیں لیکن ان کو بہت جلدی ہے کراچی کی 6 ہزار ایکڑ قیمتی سمندری زمین ہتھیانے کی وہ بھی شہداء کے نام پر!انہوں نے کہا کہ8 اپریل 2024ع کولینڈ یوٹیلائیزیشن ڈپارٹمنٹ، ڈپٹی کمشنر کیماڑی کو لیٹر جاری کرتا ہے کہ 7 دن کے اندر بمع نقشہ اس زمین کی سروے رپورٹ بھیجی جائے جو سمندرکے کنارے پر واقع ہو،PREFERABLEY ON BEACH SIDE۔انہوں نے کہا کہ اس کے بعد جو نقشہ منظر عام پر آتا ہے اس سے یہ بات بھی عیاں ہوجاتی ہے کہ اگر سندھ حکومت نے یہ زمین ڈی ایچ اے کو الاٹ کردی توضلع کیماڑی ٹاون ماڑی پور کی دیھ اللہ بنو، دیھ میندیاری، دیھ چھتارامیں قائم 45 سے زیادہ گوٹھوں کے قدیم بھنڈ، کلمتی، خاصخیلی، بروہی برادریوں کے ہزاروں رہاشی لوگ اپنے آباؤاجداد کی زمینوں سے بیدخل ہو جائیں گے جن کی روزی روٹی سمندر کے ساتھ جڑی ہوئی ہے۔ انہو ں نے کہا کہ اس سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ شہداء کے نام پر غریب لوگوں سے زمین چھین کر امراء کو یہ زمین دی جا رہی ہے اور اس عوام دشمن منصوبے میں پیپلز پارٹی کی جعلی منتخب حکومت ملوث ہے جو خود کو عوامی حکومت کہلاتی ہے۔سید زین شاہ کا کہنا تھا کہ کراچی کی تقریباََ دوتہائی اراضی کنٹونمنٹ کے کنٹرول میں ہے۔ حال ہی میں، سندھ میں ہزاروں ایکڑ پر پھیلی دیہی اراضی کو ”شہداء اور محافظوں ” کے نام پر ہتھیا لیا گیا تھا، اور اب ڈی ایچ اے کے تازہ اقدام کا مقصد شہداء اور مسلح افواج کے اہلکاروں کے اہل خانہ کو ریلیف فراہم کرنے کے نام پر صدیوں سے رہنے والی مقامی آبادیوں کو بے دخل کرنا ہے اور ان کی زمینوں کو ہتھیانا ہے۔انہوں نے کہا کہ ہمیں شہداء اور ر مسلح افواج کے اہلکاروں کے خاندانوں کے ساتھ دلی ہمدردی ہے ہمان کی عزت کرتے ہیں۔ سید زین شاہ کا کہنا تھا کہ ترجیح بھی یہی ہو گی کہ شہداء کے خاندان کو ان کے آبائی گاوں میں عزت و وقار کے ساتھ آباد کیا جائے اور نقد رقم بھی دی جائے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ڈی ایچ اے نے مختلف جواز بنا کر کراچی کی زمینوں پر قبضہ کیا ہوا ہے۔ڈی ایچ اے نے 1980 کی دہائی میں صرف 76.2 ایکڑ اراضی کے ساتھ کراچی میں اپنی ہاؤسنگ اسکیم شروع کی تھی، تاہم وقت گزرنے کے ساتھ یہ اب سب سے بڑی اور نمایاں رہائشی اور کمرشل اسکیم بن گئی ہے۔اتھارٹی کی ویب سائٹ پر فراہم کردہ معلومات کے مطابق پاکستان ڈیفنس آفیسرز ہاؤسنگ اتھارٹی اس وقت 8 ہزار 797 ایکڑ رقبے کی مالک ہے۔ڈی ایچ اے سٹی 11640ایکڑ رقبے پر مشتمل ہے۔سید زین شاہ نے کہا کہ چیف جسٹس آف پاکستان محترم قاضی فائز عیسیٰ نے بحریہ ٹاون کے ساتھ ریونیو کو آپریٹو سوسائٹی (آر ای سی ایچ ایس) کے انضمام سے متعلق کیس میں اپنے ریمارکس دئیے تھے کہ یہ شہداء کے نام کے پیچھے چھپ کر دھندا چلا رہے ہیں، شہداء کا نام استعمال کر کے ان کے نام پر پیسہ بنا رہے ہیں، آپ ان کی عزت نہ کریں، ہم شہداء کی عزت کریں گے،انہوں نے کہا کہ کتنا رس نکالیں گے شہداء کے نام کا؟ یہ کھیل ہم نے بہت بار دیکھا ہے۔انہوں نے کہا کہ سندھ کی سمندری ساحلی پٹی پر سب سے پہلے ان ماہیگیر، اور محنت کش خاندانوں کا حق ہے جو وہاں صدیوں سے آباد ہیں۔ سندھ کے لاکھوں خاندانوں کو تمام بنیادی سہولیات، مالکانہ حقوق اور روزگار فراہم کرنے کی بجائے ان کی زمینوں پر قبضہ کیا جا رہا ہے۔ہاکس بے کی 6000 ایکڑ زمین ڈی ایچ اے کو دینے کا کوئی جواز نہیں ہے۔سید زین شاہ کا کہنا تھا کہ ہم سمجھتے ہیں کہ 2008ع سے پیپلز پارٹی کو سندھ حکومت ایسی ہی ‘خدمات’ پیش کرنے کے بدلے ‘انعام’ میں دی جاتی رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ اس طرح ایک تیر سے دو نہیں دس شکار کئے جا رہے ہیں لیکن اس سے سب سے زیادہ نقصان غریب عوام کے ساتھ ساتھ ملک اور فوج کا بھی ہورہا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ ایسے اقدامات سے عوام اور فوج کے درمیان خلیج اور زیادہ گہری ہوتی جارہی ہے جو سب کے لیے تباہ کن ہوگی۔ اس لیے سب کے مفاد میں ہے کہ ہوس سے نہیں ہوش سے کام لیاجائے۔ سید زین شاہ نے مزید کہا کہ سندھ یونائیٹڈ پارٹی ایک قومی جمہوری پارٹی ہے جو غریب عوام کے مفاد کو سب سے مقدم رکھتی ہے۔ ڈی ایچ اے اور سندھ حکومت کی اس ملی بھگت نے ضلع کیماڑی ٹاون ماڑی پور کی دیھ اللہ بنو، دیھ میندیاری، دیھ چھتاراکے ہزاروں غریب لوگوں کوبے یارو مددگار کر دیا ہے۔ ان لوگوں کے معززین نے سب سے پہلے مقامی پیپلز پارٹی کے نام نہادمنتخب عوامی نمائندوں سے رابطہ کرنے کی کوشش کی لیکن انہوں نے اپنی ‘بے بسی’ کا اظہار کیا اس کے بعد ان متاثر مقامی افراد نے سندھ یونائیٹڈ پارٹی کی مقامی قیادت سے رابطہ کیا جس پر سندھ یونائیٹڈپارٹی نے ان کا بھرپور ساتھ دیا اور ہم نے ان کے مسائل کے ازالے کے لئیے کراچی کے میئر مرتضیٰ وہاب سے رابطہ کرنے کی کوشش کی جس پر پتہ چلا کہ وہ ملک سے باہر ہیں جس کے بعد ہم نے ان لوگوں کو قانون کے ذریعے انصاف دلانے کے لئیے متاثرین کے ساتھ مل کر آج سندھ یونائیٹڈ لائرز فورم کے صدر ایڈوکیٹ عاقب راجپر کے ذریعے سندھ ہائی کورٹ میں پٹیشن دائر کی ہے۔سید زین شاہ نے صحافیوں سے درخواست کی کہ وہ ان کی بات متعلقہ اداروں تک پہنچائیں تاکہ ان گوٹھوں کے رہائشیوں کو انصاف مل سکے۔انہوں نے کہا کہ ہم صحافی دوستوں سے امید کرتے ہیں کہ وہ اپنے فرائض سر انجام دیتے ہوئے متاثرہ گوٹھوں پر خود جاکر وہاں آباد ہزاروں لوگوں کی تکلیفیں اور پریشانیوں کو قریب سے دیکھیں گے اور اصل حقائق منظر عام پر لائیں گے۔انہوں نے کہا کہ صدیوں سے آباد ان لوگوں کو اس ملک کا شہری تو سمجھا ہی نہیں جاتاہے اور وہ آج تک کراچی کے شہری ہوتے ہوئے بھی اسکول، اسپتال اور بجلی کی بنیادی سہولیات سے محروم ہیں اور اب ان کو یہ سہولیات مہیا کرنے کے بجائے انہیں اپنے گھروں اور روزگار سے بھی محروم کیا جا رہا ہے اور وہ بھی شہداء کا نام استعمال کرکے؟انہوں نے کہا کہ خدارا ہوش کے ناخن لیں۔انہوں نے کہا کہ ہم انسانی حقوق کی ساری تنظیموں اور سول سوسائٹی سے بھی یہ امید کرتے ہیں کہ وہ حق اور انصاف کی اس جدو جہد میں غریب انسانوں کے بنیادی انسانی حقوق کے تحفظ کی خاطر اپنے حصے کا کردار انصاف اور دیانتداری سے ادا کریں گے۔سید زین شاہ کاکہنا تھا کہ ہم امید کرتے ہیں کہ شاید ہمارے دفاعی اداروں کو بھی یہ احساس ہو جائے کہ ایسے اقدامات سے ان کی ساکھ اور وقار کو سب سے زیادہ نقصان پہنچ رہا ہے اور وہ ڈی ایچ اے کراچی کو مقامی لوگوں کی زمین ہتھیانے سے روکیں گے۔